نارووال (ڈیلی پاکستان آن لائن) نارووال کے شاہ غریب پولیس اسٹیشن میں زیر حراست مشتبہ ملزم کی موت پر پولیس نے اسے خودکشی قرار دیا ہے اور کوتاہی برتنے پر دو حکام کے خلاف کیس درج کر لیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق، کاڈیالہ گاؤں کے رہائشی مشتاق احمد کے بیٹے محمد فاروق کو موٹرسائیکل چوری کے الزام میں پولیس نے حراست میں لیا تھا۔ تاہم، ملزم کو لاک اپ میں مردہ پایا گیا۔ محمد فاروق کی فیملی نے الزام لگایا ہے کہ پولیس کے تشدد کے نتیجے میں ان کی موت ہوئی، جبکہ پولیس کے خودکشی کے دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔
ضلعی پولیس کے ترجمان غلام مصطفیٰ نے بتایا کہ محمد فاروق کو چوری کے کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کے مطابق، ملزم نے تفتیش کے دوران 11 موٹرسائیکل چوری کرنے کا اعتراف کیا اور پولیس نے چار موٹرسائیکلیں برآمد کر لی ہیں، جبکہ سات موٹرسائیکلیں ابھی تک برآمد نہیں کی جا سکیں۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ فجر کی نماز کے بعد پولیس اہلکار نے لاک اپ کا معائنہ کیا، جس میں انکشاف ہوا کہ محمد فاروق نے گلے میں پھندا ڈال کر خودکشی کر لی ہے۔ ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) محمد نوید ملک نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے فارنزک تجزیہ طلب کر لیا ہے اور جوڈیشل انکوائری کے لیے خط بھی لکھ دیا ہے۔
ملزم کی فیملی نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور انسپکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر عثمان انور سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے، جبکہ واقعے کی ایف آئی آر بھی درج ہو چکی ہے۔