اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کے اجلاس میں 2023 میں آئی ایم ایف سے قرض کی شرح سود پر تہلکہ خیز انکشاف ہوا ہے۔ اجلاس کی صدارت سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کی، جس میں اسٹیٹ بینک کے حکام نے آئی ایم ایف سے لیے گئے قرضوں اور ان پر ادا کردہ شرح سود پر تفصیلی بریفنگ دی۔
بریفنگ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ سال 2023 میں پاکستان نے آئی ایم ایف سے 5.09 فیصد کی بلند شرح سود پر قرض حاصل کیا۔ اس سال پاکستان نے آئی ایم ایف سے 3 ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ حاصل کیا تھا۔
کمیٹی کے چیئرمین نے سوال اٹھایا کہ آئی ایم ایف سے قرض لے کر 90 ارب روپے سیاسی اسکیموں پر کیوں خرچ کیے گئے۔ کمیٹی نے آئی ایم ایف سے حاصل کردہ قرض کے استعمال کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان نے اب تک آئی ایم ایف سے 24 مکمل قرض پروگرام سائن کیے ہیں، جن میں سے 2008 اور 2010 کے پروگرامز کا مکمل قرض واپس کیا جا چکا ہے۔ ان دونوں پروگرامز پر آئی ایم ایف کو 1.58 فیصد سود ادا کیا گیا۔ وزارت خزانہ کے حکام نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پہلا پروگرام 1958 میں کیا گیا تھا، جبکہ کامل علی آغا نے وضاحت کی کہ 1958 میں پاکستان نے جرمنی کو قرض دیا تھا۔