واشنگٹن ڈی سی/کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر کے قرض کی منظوری دے دی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو اپنے خسارے کو پورا کرنے کے لیے سب سے پہلے اپنی آمدن بڑھانی ہوگی۔ حکومتِ پاکستان نے رواں بجٹ میں 12 ہزار 980 ارب روپے کا تاریخی ریونیو ہدف مقرر کیا ہے، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ ہے۔
بعض ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ حکومت اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ وہ معیشت کو درپیش چیلنجز کے حل کے لیے جامع اصلاحات متعارف کروا سکے۔ چند دن پہلے آئی ایم ایف کی ترجمان نے وائس آف امریکا کو بتایا تھا کہ یہ نیا قرض پروگرام پاکستان کو مجموعی معاشی استحکام کے ساتھ ساتھ مزید جامع اور لچکدار ترقی کے حالات پیدا کرنے کے قابل بنائے گا۔
عالمی مالیاتی ادارے کی طرف سے اس قرض پروگرام کے لیے پاکستان کو آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت دوست ممالک سے بیل آؤٹ پیکیج اور قرض کی رقم درکار تھی، اور ان یقین دہانیوں میں تاخیر کی وجہ سے یہ پروگرام التوا کا شکار ہوا تھا۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان اس موقع سے فائدہ اٹھا پائے گا؟ ماہرین کا کہنا ہے کہ 24 ویں آئی ایم ایف پروگرام کے ملنے سے پاکستان کو ایک اور موقع مل رہا ہے کہ وہ اپنے پرانے اور دائمی معاشی مسائل کو اصلاحات کے ذریعے حل کرے۔ تاہم، بعض کا خیال ہے کہ یہ عمل اتنا آسان نہیں ہوگا۔
آپ کے خیال میں کیا پاکستان اس قرض پروگرام سے واقعی فائدہ اٹھا پائے گا، یا یہ صرف وقتی حل ثابت ہوگا؟